مساجد ومدارس کے تحفظ میں حکومت کی ناکامی

133

ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے معاملات پر حکومت کی مسلسل کمزور ہوتی گرفت واضح ہو رہی ہے، جب کہ پشاور کے ایک مدرسے جامعہ زبیریہ میں ہلاکت خیز دھماکے نے اس کی ناکامیوں پر ایک اور مہر ثبت کردی ہے۔ مدرسے کی انتظامیہ نے دہشت گردی کی اس کارروائی سے 3 روز قبل حکومت کو خط لکھ کر سیکورٹی مانگی تھی، لیکن سرکار کی تمام تر توجہ اپنے سیاسی مخالفین پر مرکوز اور تمام تر حکومتی مشینری حزبِ اختلاف کی تحریک کو ناکام بنانے میں جتی ہوئی ہے، شاید اسی لیے کسی ادارے یا عہدے دار کو یہ خط دیکھنے کی فرصت ہی نہ ملی اور اس عدم اعتنا کا نتیجہ اس ہول ناک بم دھماکے کی صورت میں سامنے آیا۔ حزبِ اختلاف نے اس واقعے کو سراسر حکومتی ناکامی قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے سینیٹ میں اپوزیشن اور حکومت کے ارکان میں خوب گرماگرمی بھی ہوئی ہے۔ حزبِ اختلاف نے اس دھماکے کی ذمے داری حکومت پر عائد کرتے ہوئے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی مساجد اور دینی مدارس کو تحفظ فراہم کرنے کا کہا ہے۔ اس اجلاس کے دوران بھی حکومتی ارکان کی ترجیح اپنی توپوں کا رخ حزبِ اختلاف کی جانب رکھنا تھا۔ شبلی فراز پی ڈی ایم پر گولے داغنے میں مصروف رہے۔ وہ تو بھلا ہو امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کا جنہوں نے اس بم دھماکے کے تناظر میں مساجد اور دینی مدارس کے تحفظ سے متعلق بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں نے پشاور میںمدرسہ انتظامیہ کو حملے سے آگاہ کیا، لیکن کیا انہیں تحفظ فراہم کرنا حکومت کا فرض نہیں تھا؟ سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت کو3 دن قبل دہشت گردی کی اطلاعات تھیں، مگر مدرسے اور مسجد کی حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔حکومت کا فرض تھا کہ وہ مدرسے کے بچوں کو تحفظ دیتی اور مدرسے اور مسجد کو سیکورٹی فراہم کرتی۔حکومت نے انتہائی بے حسی اور غیر سنجیدگی کا ثبوت دیا۔ابھی تک مدرسے میں پولیس یا سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا گیاہے۔ حکومت کو گوجرانوالا جلسے کا تو درد ہے، مگر پشاور مسجد میں ہونے والے دھماکے کا کوئی درد نہیں۔ اتنے بڑے واقعے کے بعد بھی وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ شہید بچوں کے والدین کو دلاسہ دینے نہیں گئے۔امیر جماعت اسلامی کا یہ شکوہ اور سوالات درحقیقت ہر شہری خاص طور پر مذہبی طبقے کی ترجمانی ہے۔ ایک اسلامی ملک کے لیے اس سے زیادہ عار کی بات کیا ہوگی کہ وہاں مساجد اور مدارس ہی محفوظ نہیں ہیں۔ لیکن اس کی وجہ وہی ہے، جو سینیٹر سراج الحق نے بیان کی کہ حکومت کو اپوزیشن کے جلسوں کا درد ختم ہو، تو عوام کے تحفظ پر توجہ دے۔