وزیر اعظم کا غیر ذمے دارانہ اعلان

343

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے گلگت بلتستان کو عبوری صوبائی حیثیت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اپوزیشن نے اس اعلان کو مسترد کر دیا ہے اس کا موقف یہ ہے کہ وزیر اعظم نے ایسا اعلان کیوں کیا ؟یہ عجیب معاملہ ہے کہ گلگت بلتستان کی فکر پی پی ، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کوبیک وقت کیوں ہو گئی ۔ سب کو وہاں کے عوام کی فکر کیوں ہو ئی ۔ بالکل اسی طرح بے چینی ہے جیسے بلوچستان کے بارے میں دکھائی جاتی تھی ۔ اور پھر بے نظیر بھٹو نے آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کا اعلان کیا ۔ نہ پیکیج ملا نہ حقوق ملے ۔ آج کے وزیر اعظم عمران خان کوئٹہ میں یہ کہہ کر آئے ہیں کہ اب تک بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا تھا ہم اس کو حقوق دیں گے ۔ یہ بھی سیاسی اعلان تھا وہ بھی سیاسی اور اب گلگت بلتستان پر بھی سیاسی اعلانات ہو رہے ہیںلیکن وزیر اعظم کی حیثیت عام سیاسی رہنمائوں سے الگ ہوتی ہے ان کی بات کو ساری دنیا میں توجہ سے سنا گیا ہے ۔ بھارت نے اس سے اپنا بیانیہ اخذ کیا ہے اور پاکستانی حکمران یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا ہے ۔ لیکن اپوزیشن کے رہنما وزیر اعظم آزاد کشمیرنے اسے مستر د کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے اعلان سے مودی کو خوشی ہوئی ہے اور ان کی تقریر نے سب کچھ بدل دیا ہے ایسے فیصلے نہ کیے جائیں جن سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے ۔ سب سے زیادہ اہم بات گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن نے کی ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے بغیر گلگت بلتستان کو پاکستان کا آئینی صوبہ نہیں بنایا جا سکتا بلکہ انہوں نے تو کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کااعلان جھوٹ پر مبنی ہے میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ کے طور پر سلامتی کونسل میں تین مرتبہ نمائندگی کر چکا ہوں ۔ ان تین اجلاسوں میں عبوری آئینی صوبے کے حوالے سے سرتاج عزیزکمیٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد کو وزیر اعظم عمران خان نا ممکن قرار دے چکے ہیں جن میں آئین کی تین شقوں258,257اور254 اے میں ترمیم کر کے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں گلگت بلتستان کونمائندگی دینے کو کہا گیا ہے ۔