فرانسیسی صدر کے ہوش ٹھکانے لگنے لگے

491

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ اُن کی جنگ اسلام سے نہیں بلکہ اسلامی انتہا پسندی سے ہے۔

ایمانوئل میکرون نے غیر ملکی نیوز ایجنسی کے نمائندے پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اُن کے بیان کو غلط رنگ دیا اور یہاں تک کہ اخبار کی ویب سائٹ سے بھی اُن کا نام نکال دیا۔

میکرون نے ادارے کے ایڈیٹر کو لکھے گئے ایک خط میں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اُن پر فرانسیسی مسلمانوں کو انتخابی مقاصد کے لئے بدنام کرنے اور ان میں خوف کی فضا پیدا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں کسی کو یہ دعوی ٰنہیں کرنے دوں گا کہ فرانسیسی حکومت مسلمانوں کے خلاف نسل پرستی کو فروغ دے رہی ہے۔ اداروں کو چاہیے کہ کسی سربراہ مملکت کے الفاظ کو مسخ کرکے حقائق کی غلط تصویر کشی نہ کریں۔

واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل فرانس میں ایک اسکول کے معلم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کی تھی اور بعد ازاں فرانسیسی صدر نے بھی گستاخانہ الفاظ استعمال کیے اور سرکاری سطح پر گستاخانہ خاکوں کی تشہیر کی جس کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں جب کہ اسکول میں ہونے والے واقعے کے ردعمل میں چیچن نوجوان نے گستاخِ رسولؐ معلم کو قتل کردیا تھا۔