آہوں، سسکیوں نے امریکی جمہوریت کو نگل لیا

405

ساری دنیا میں جمہوریت کو ایک بے ہنگم کاروبار بنادیا گیا ہے، یہی کچھ امریکا میں بھی ہو رہا ہے امریکا کے بانی چاہتے تھے کہ ’’امریکی ہمیشہ ایک بہتر اور مکمل اتحاد بنانے کی کوشش کریں اور یہ ساری دنیا میں بسنے والوں کے ملک کے طور پرجانا جائے لیکن صدر ٹرمپ نے اس اتحاد کو امریکا سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رخصت کر دیا ہے۔ قارئین کو یہ بھی معلوم ہو گا کہ ’’امریکا میں آنے والے ہر سرکاری مہمان کو آئین کے اس درس کے بغیر سرزمین امریکا کی سیر کی اجازت نہیں ہے کہ ’’امریکی جمہوریت‘‘ دنیا کا سب سے کامیاب جمہوری نظام ہے‘‘۔ امریکی عوام اور خواص کا کہنا ہے کہ امریکا کے ’’سُپر پاور‘‘ ہونے کی سب سے بڑی وجہ امریکی جمہوریت اور کامیاب آئین ہے۔ امریکا کی ترقی انسانی حقوق کی پاسداری، جمہوری رویہ اور روایت اور عوامی انتخابات اسی آئین کے مرہون منت ہیں۔ لیکن 2020ء کے انتخابات کے بارے میں صدر ٹرمپ نے جمعرات کو اپنے خطاب میں کہا کہ جائز ووٹوں کو ’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے میڈیا کی ’’مداخلت‘‘ سے تباہ کیا جارہا ہے۔ امریکا کے صدارتی انتخاب کے بعد تین دن تک ووٹوں کی گنتی جاری رہی۔ صدر نے ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے عدالت سے رابطہ کیا لیکن جج نے ٹرمپ کی پنسلوینیا میں گنتی روکنے کی درخواست رد کر دی اور کہا کہ رپبلکن پارٹی کے نگران 6فٹ کے فاصلے سے نگرانی کا کام کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ جو بائیڈن کو نویڈا میں معمولی برتری حاصل تھی لیکن ٹرمپ نے دھمکی دی کہ وہ دوبارہ عدالت جائیں گے۔ امریکا کی چند ریاستوں میں تین دن تک ووٹوں کی گنتی جاری رہی اور انتخابات کے بعد تین دن تک دنیا بھر کی توجہ چار اہم ریاستوں پر مرکوز ہے۔
امریکا کے انتخابات دنیا بھر کی توجہ کا مرکز ہیں اور ان انتخابات میں 16کروڑ افراد نے حق ِ رائے دہی استعمال کیا لیکن اصل جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب ’’پوسٹل بیلٹ‘‘ کی گنتی کا آغاز ہوا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ووٹ وہ ہیں جس کو عوام نے قطار میں کھڑے ہو کر ڈالا ہے اور انہوں نے اپنے حامیوں کو بھی یہی کہا تھا کہ وہ پولنگ اسٹیشن پہنچ کر اپنا ووٹ کاسٹ کر یں اس کے برعکس بائیڈن نے اپنے حامیوں سے کہا تھا کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے پوسٹل بیلٹ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور بائیڈن کی یہ حکمت ِ عملی کامیاب رہی۔ بائیڈن کو اس بات کا علم تھا کہ اگر اس کے حامی پولنگ اسٹیشن تک آئے تو ان کے خلاف ٹرمپ کے حامی غیر مناسب رویہ اختیار کریں گے اور پورے انتخابات کو یرغمال بنالیں گے۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے بائیڈن پوری گنتی کے دوران ٹرمپ کے مقابلے میں اپنی سبقت برقر ار رکھنے میں کامیاب رہے اور کسی مو قع پر بائیڈن نے ٹرمپ کو الیکٹورل کالج کی دوڑ میں آگے نکلنے کا موقع نہیں دیا۔ پوسٹل گنتی کے بعد جارجیا، نویڈا پنسلوینیا اور ایریزونا میں جہاں ڈونلڈ ٹرمپ کی برتری تھی کم ہوتی گئی۔ رپبلکن پارٹی نے ٹرمپ کی جمعرات کی پریس کانفرنس کو ملکی سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں پورے امریکا میں شدید ردِعمل سامنے آیا۔ سی این این پر بات کرتے ہوئے رپبلکن پارٹی کے نمائندے نے کہا کہ ٹرمپ کے ریمارکس ’مایوس کن اور چونکا دینے‘ والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رپبلکنز الیکشن کو ملکی سالمیت کے لیے ضروری سمجھتے ہیں۔
امریکی صدارتی انتخابات کا جائزہ لینے والے بین الاقوامی مبصرین نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’انتخابات قانونی، غیر یقینی اور عوامی اعتماد کو مجروح کرنے کی بے مثال کوششوں کے باعث داغدار ہوگئے ہیں‘۔ یورپی سیکورٹی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) کے مبصرین کے مطابق انتخابات سے قبل ہی ملک میں سیاسی تقسیم واضح تھی اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ’انتخابی نظام میں منظم دھاندلی کے بے بنیاد الزامات‘ کے باعث عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا۔ صدر ٹرمپ نے انتخابی مہم میں اقتدار کی پر امن منتقلی کا وعدہ نہ کرنے کا تاثر دیا۔ جرمن وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نیلس آنین کا کہنا تھا ’’ٹرمپ جیتیں یا بائیڈن، دونوں کو ملک میں دوبارہ اتحاد یقینی بنانے کے لیے بہت سا وقت اور توانائی صرف کرنا پڑے گی‘‘۔ مستقبل میں امریکا اور جرمنی کے باہمی تعلقات کے بارے میں جرمنی کی وزارت خارجہ کے اہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار کے ’چار مشکل برسوں‘ کے بعد جرمنی باہمی تعلقات کے ’نئے آغاز‘ کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کے نتائج کے حوالے سے اپنے تحفظات ٹوئٹر پر بھی شیئر کیے۔ پینسلوینیا، نارتھ کیرولینا، مشی گن اور جنوبی کیرولینا میں اپنی برتری کا دعویٰ کرتے ہوئے ٹرمپ نے مشی گن میں بڑے پیمانے پر ووٹ خفیہ طور پر پہنچائے جانے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ ایک دوسری ٹویٹ میں انہوں نے لکھا، امریکا کے انتخابی نظام اور خود صدارتی انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہنچ چکا ہے۔ امریکا کے برسر اقتدار صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اہم ریاستوں وسکونسن اور مشی گن میں جوبائیڈن کے ان سے آگے نکل جانے کے بعد کئی اہم ریاستوں میں ان کی لیڈ جادوئی انداز میں غائب ہو گئی۔ چار اور پانچ نومبر کی رات متعدد اہم ریاستوں میں بھرپور انداز میں جیت رہا تھا۔ لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ ان ریاستوں پر ڈیموکریٹ امیدوار نے کنٹرول کر لیا ہے۔ اس کے بعد جب ووٹوں کے اچانک سامنے آنے والے ڈھیر گنے گئے تو میری سبقت جادوئی انداز میں غائب ہو گئی۔ ٹوئٹر نے صدر کے بیانات کے متنازع ہونے کے باعث انہیں ’فلیگ‘ کر دیا۔ یہ ہے دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ’’امریکا‘‘ جو پوری دنیا میں جنگِ عظیم دوم کے بعد سے انسانوں کے لیے عذاب بنا ہوا ہے۔ فلسطین، کشمیر، افغانستان، عراق، شام، لیبیا، لبنان، سوڈان، کوریا، جرمنی، جاپان، فلپائن، ویتنام اور عالم عرب و مشرق ومغرب میں جمہوریت کے نام پر انسانیت کا قتل اور حکومتوں کی اُکھاڑ پچھاڑ کرتا رہا ہے۔ خلقِ خدا اسرائیل نواز امریکا کی سازشوں سے تنگ ہے، سسکتی، بلکتی انسانت کی آہوں نے امریکا کی جمہوریت کو نگل لیا ہے۔