ہماری بے حسی

84

جب ہم کسی پر ہونے والے ظلم پر خاموش رہتے ہیں تو دراصل ہم دس اور وارداتوں کے لیے راستہ ہموار کردیتے ہیں اور پھر ہمارا مسلسل ریت میں سر دبانے والا عمل اغوا، جبری طور پر غائب، زیادتی اور قتل کو ایک عام نیوز بنا دیتا ہے اور پھر ہم سمجھوتا کرلیتے ہیں کہ اس میں کیا نئی بات ہے ایسا تو ہوتا ہی رہتا ہے، مگر ہم صرف اُس وقت چیختے ہیں جب واقعہ ہمارے ساتھ ہوتا ہے اور سب یہ سوچنے کے عادی ہوچکے ہوتے ہیں کہ شکر ہے کہ ہم محفوظ ہیں۔
عذرا کامران
پاپوش نگر، کراچی