امریکی سفارتخانے کی وزیراعظم سے متعلق متنازع ٹوئٹ پر معذرت

52

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) امریکی سفارتخانے نے وزیر اعظم سے متعلق متنازع ٹویٹ پر معذرت کرلی۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں امریکی سفارتخانے نے وضاحت کی ہے کہ ہمارے سفارتخانے کے سوشل میڈیا اکائونٹ کا بلاجواز استعمال ہوا بلا اجازت کی گئی ٹویٹ سے پیدا ہونے والے ابہام پر سفارتخانہ معذرت خواہ ہے ۔ اسلام آباد میں قائم امریکی سفارتخانے نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ سے سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ٹویٹ ری ٹویٹ ہونے کے معاملے پر جاری وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ رات ہمارے سوشل میڈیا اکائونٹ کا بلاجواز استعمال ہوا سفارتخانہ نہ سیاسی پیغامات ری ٹویٹ کرتا ہے اور نہ ہی ان کی تشہیر کرتا ہے بلااجازت کی گئی پوسٹ سے پیدا ہونے والے ابہام پر معذرت خواہ ہیں۔ واضح رہے کہ سفارتخانے کے سوشل میڈیا اکائونٹ پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں ہارنے سے متعلق امریکی اخبار کا ایک لنک پوسٹ کیا تھا احسن اقبال نے امریکی اخبار کا کالم ٹویٹ کیا جسے امریکی سفارتخانے کے ٹویٹر اکائونٹ پر پوسٹ کیاگیا امریکی اخبار کی شہ سرخی تھی کہ ٹرمپ کی ہار دنیا کے بازاری لیڈروں اور ڈکٹیٹروں کے لیے دھچکا ہے اس پر احسن اقبال نے ری ٹویٹ میں کہا کہ پاکستان میں ایک ایسا ہے جسے جلد باہر کا راستہ دکھا دینگے۔ امریکی سفارتخانے کے اس ری ٹویٹ پر شہریوں اور سیاسی رہنمائوں کی جانب سے شدید تنقید اور مذمت کی گئی ۔وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس معاملے پر امریکی سفارت خانے کی جانب سے معافی کو ناکافی قرار دیا ہے۔اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اتنی تاخیر سے یہ (معافی) کافی نہیں۔ یہ بات واضح ہے کہ (سفارت خانے کا) اکائونٹ ہیک نہیں ہوا تھا تو کسی ’’غیر مجاز‘‘ شخص کو اس تک رسائی دی گئی۔ یہ قابل قبول نہیں کہ کوئی امریکی سفارت خانے میں کام کرتے ہوئے کسی سیاسی جماعت کا ایجنڈا آگے بڑھائے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان میں امریکی سفارتخانہ تاحال ٹرمپ کے طریقہ کار کو برقرار رکھے ہوئے ہے اور مفرور سزا یافتہ ملزم کی حمایت اور ہماری داخلی سیاست میں مداخلت کررہا ہے ۔گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی امریکی سفارتخانے سے معافی اور وضاحت کا مطالبہ کیا اور لکھا کہ یہ سراسر مضحکہ خیز ہے، آپ کیسے ہمارے وزیراعظم کے خلاف توہین آمیز کلمات کو ری ٹوئٹ کر سکتے ہیں؟