(گلگت بلتستان کے نتائج میں بھی حیران کن تاخیر)پی ٹی آئی کو برتری‘ پی پی کی اہم وکٹ گرگئی

302
گلگت : عام انتخابات کے دوران ووٹرز حق رائے دہی استعمال کررہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر انتظامات کا جائزہ اور پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی کی جارہی ہے

گلگت(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک) گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات بھی شام 5 بجے ختم ہونے کے باوجود رات گئے انتخابی نتائج موصول ہوئے۔کل 24 نشستوں میںسے ایک حلقے گلگت 3 میں امیدوار کے انتقال کی وجہ سے الیکشن کو ملتوی کیا گیا۔ غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 9، آزاد امیدوار7 ،پیپلز پارٹی 4، ن لیگ2 اورپی ٹی آئی کی اتحادی ایم ڈبلیو ایم 1 نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ پولنگ اسٹیشن آرندو میں پولیس نے معذور خاتون سے پی ٹی آئی کو ووٹ کاسٹ کرانے کی کوشش کی جس پر پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔پولیس کے جانبدارانہ رویے سے پولنگ اسٹیشن کے باہر جھگڑا ہوا۔چلاس کے کئی حلقوں میں خواتین عملہ نہیں پہنچ سکا جس کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل تعطل کا شکار رہا۔گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلی ٰاور پیپلز پارٹی کے امیدوار سید مہدی علی شاہ کو تحریک انصاف کے امیدوار راجا محمد زکریا نے شکست دے دی ۔ جی بی اے 7 اسکردو وون کے 30 میں سے 30 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی ٹی آئی کے راجا محمد زکریا خان نے 5290 ووٹ حاصل کیے جب کہ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ 4114 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔گلگت کے مختلف مقامات پر ہوائی فائرنگ اور آتش بازی شروع ہوگئی اور متوقع فتح یاب امیدواروں کے کارکن جشن منانے لگے۔ چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجا شہباز خان نے کہا ہے کہ دور دراز علاقوں کے وجہ سے نتائج میں وقت لگا ،سیاسی جماعتوں کے رہنما شکوک و شبہات پیدا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے لیے تمام پولنگ اسٹیشن میں انتظامات مکمل تھے۔پریذائڈنگ افسران ضابطے کے مطابق نتائج تیار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کردی ہے کہ ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کریں۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این)، پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم (پی ایم ایل کیو)، جمعیت علما اسلام فضل الرحمن (جی یو آئی ایف)، جماعت اسلامی (جے آئی)، مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم)، ایم کیو ایم پاکستان، آل پاکستان مسلم لیگ سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں نے 23 حلقوں پر ہونے والے انتخابات میں حصہ لیا۔15 ہزار سے زائد سیکورٹی اہلکاروں نے پولنگ اسٹیشنز پر خدمات سرانجام دیں۔ گلگت بلتستان کے انتخابات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مل کے دیگر صوبوں سے بھی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کے خصوصی دستوں نے انتخابی ڈیوٹی انجام دی۔انتخابات کے لیے ایک ہزار 160پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے جن میں سے 311 کو حساس اور 428 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ نگران وزیراعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل خان کا کہنا تھاکہ عوام میں ووٹ کا حق استعمال کرنے کے لیے شعور اجاگر ہوا، مثالی الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا۔