قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

68

یہ وہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہے اِن سے پہلے جنوں اور انسانوں کے جو ٹولے (اِسی قماش کے) ہو گزرے ہیں اْنہی میں یہ بھی جا شامل ہوں گے بے شک یہ گھاٹے میں رہ جانے والے لوگ ہیں۔ دونوں گروہوں میں سے ہر ایک کے درجے ان کے اعمال کے لحاظ سے ہیں تاکہ اللہ ان کے کیے کا پورا پورا بدلہ ان کو دے ان پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا۔پھر جب یہ کافر آگ کے سامنے لا کھڑے کیے جائیں گے تو ان سے کہا جائے گا: ’’تم اپنے حصے کی نعمتیں اپنی دنیا کی زندگی میں ختم کر چکے اور ان کا لطف تم نے اٹھا لیا، اب جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں اْن کی پاداش میں آج تم کو ذلت کا عذاب دیا جائے گا‘‘۔ (سورۃ الاَحقاف:18تا20)
سیدنا ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول کریمؐ نے فرمایا اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہوتا تو مجھے یہ گوارا نہ ہوتا کہ تین راتیں گزر جاتیں اور وہ تمام سونا یا اس کا کچھ حصہ علاوہ بقدر ادائے قرض کے میرے پاس موجود رہتا۔ (بخاری)
مطلب یہ ہے کہ میرے لیے سب سے زیادہ پسندیدہ بات یہ ہوتی کہ میں تمام سونا تین رات کے اندر اندر ہی لوگوں میں تقسیم کر دیتا ، اپنے پاس کچھ بھی نہ رکھتا ہاں اتنا سونا ضرور بچا لیتا جس سے میں اپنا قرض ادا کر سکتا کیونکہ قرض ادا کرنا صدقہ سے مقدم ہے۔ (مشکوٰۃ)