کراچی ( رپورٹ: محمد انور ) موجودہ جمہوری نظام نہ عوامی امنگوں کے مطابق ہے اور نہ ہی جمہوریت کے تقاضے پورے کر رہا ہے، ہماری جمہوری حکومتیں موروثی سیاسی جماعتوں اورآمریت پسندوں مشتمل ہیں۔ یہ آئیڈیل جمہوری نظام کی عکاسی نہیں کرتیں۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما نصرت سحر عباسی، سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی فہیم زمان خاں‘ ممتاز صحافی وٹی وی چینل ” ہم ” کے ڈائریکٹر نیوز عامر ضیاء اور قانون دان محمد فاروق حیات ایڈووکیٹ نے “جسارت” سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ موجودہ جمہوری نظام عوام کی وقعات اور تقاضوں کے مطابق بالکل بھی نہیں چل رہا، دنیا بھر میں جمہوری نظام عوام کی مشکلات حل اور عوام کی توقعات پوری کرنے کے لیے ہوتا ہے مگر ایسا لگتا ہے کہ ہمارے حکمراں عوام کو درپیش مسائل سے واقف ہی نہیں ہیں اور یہ صورتحال اتنی خراب ہوچکی ہے کہ مہنگائی بڑھتی رہتی ہے بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکمرانوں کا یہ دعویٰ ہے کہ معیشت بہت زبردست چل رہی اور عوام مطمئن ہیں۔ معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ حقیقت تو یہ ہے کے پاکستان کا جمہوری نظام مشکلات کو حل نہیں کر رہا‘ جبکہ قوم زندگی مشکلات سے لڑ کر گزارنے پر مجبور ہے۔ جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا تھا کہ اگر معاشی صورتحال بہتر ہے تو اس کے ثمرات عوام کو کیوں نظر نہیں آرہے؟ جبکہ سچ تو یہی ہے کہ حکمراں عوام کی ضرورتوں سے لاعلم یا منہ موڑے نظر آتے ہیں‘ ہماری اسمبلیاں ڈیبٹنگ کلب بن چکی ہیں جہاں یہ لوگ تفریح اور اپنے اپنے رہنماؤں کی تعریفیں کرنے میں لگے ہوتے ہیں۔ عوام کو درپیش بے تحاشا مسائل کی باتیں کوئی سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ عوام کو چاہیے کہ جب بھی انتخابات ہوں تو اپنے شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف ان لوگوں کو ووٹ دیں جو لوگوں کی خدمت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ موجودہ جمہوری نظام عوام کی توقعات اور تقاضوں کے مطابق نہیں چل رہا‘ ساری پارٹیاں چاہتی ہیں کہ جمہوریت چلے لیکن جب اقتدار میں آتی ہیں تو جمہور سے ہی لاتعلق ہوجاتی ہیں۔ میں نے خود سندھ اسمبلی میں موجودہ حکومت کے تین ادوار کے 12 سالوں کے دوران ہزاروں قرار دادیں اور توجہ دلاؤ نوٹسز پیش کیے لیکن کسی ایک پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔ رولز آف پروسیجر میں ہے کہ جب کوئی قرارداد منظور کی جاتی ہے تو متعلقہ محکمے کے افسران کو طلب کرکے جواب حاصل کرنا ہوتا ہے یہی جمہوری طریقہ ہے‘ اس کو میں جمہوریت نہیں مانتی آمریت سمجھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت تو بالکل بھی جمہوری کے تقاضے پورے نہیں کر رہی۔ سینئر صحافی عامر ضیا نے کاکہنا تھا کہ ہم لوگ ہمیشہ حکومتوں کی بات کرکے خاموش ہو جاتے ہیں مگر وجوہات وبنیاد پر بات نہیں کرتے، چونکہ ہمارے سیاسی نظام پر موروثی سیاست غالب ہے اس لیے یہاں عام افراد نہ اسمبلیوں میں پہنچ پاتے ہیں نہ حکومتیں بن پاتی ہیں۔ یہاں کی جمہوری حکومتیں ہمیشہ بنیادی جمہوریت کے خلاف ہیں جو بلدیاتی انتخابات کی مخالفت کرتی ہیں۔ ایسی جمہوریت کبھی بھی سیاسی اصلاحات بھی نہیں کریں گی۔ اس طرح ہمارے ملک میں یہ نظام ناکام ہوچکا انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر سردارانہ نظام ہے۔ عامر ضیا نے کہا کہ ہمارے سیاسی نظام کی اصلاحات ہونی چاہیے‘ یہاں سرمایہ دارانہ نظام ہے اس کے خاتمے کے لیے ہمیں اپنا نظام بنانا ہوگا اور سیاسی شعور بیدار کرنا ہوگا۔ ممتاز قانون دان فاروق حیات ایڈووکیٹ نے کہا کہ موجودہ جمہوری نظام عوامی امنگوں کے مطابق نہیں چل رہا، سندھ کی صوبائی حکومت تو مکمل ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان تو جمہوری ہے مگر وہ بھی ڈکٹیشن کہیں سے لے رہا ہے ان کے ساتھ بھی پرویز مشرف کے دور کے لوگوں کا غلبہ ہے۔ فاروق حیات نے کہا کہ ہماری جمہوریت کو راستے پر لانے کے لیے مسلسل اس کو چلتے رکھنا چاہیے‘ جمہوریت رہے گی تو مستحکم بھی ہو جائے گی ورنہ ملک وقوم کا مزید نقصان ہوگا۔ کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر فہیم زمان خاں نے کہا کہ موجودہ جمہوری نظام نہ جمہوری ہے اور نہ ہی جمہوریت کا متبادل ہے۔ یہ عوام کی توقعات کے مطابق حکمرانی بھی نہیں ہے اور جمہوریت کے تقاضوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ فہیم زمان کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت اور جمہوری عمل مین فرق ہے یہاں جمہوری عمل کی ضرورت ہے جس سے موجودہ حکومتیں نابلد ہیں۔