اسرائیل تسلیم کرنے کیلیے دبائو نہیں ، پاکستان

62

 

اسلام آباد(اے پی پی+مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ، وزیراعظم سے متعلق میڈیا رپورٹس جھوٹی اور بے بنیاد ہیں ، اسے مسترد کرتے ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ محمد حفیظ چودھری نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کے موقف کو دو ٹوک الفاظ میں واضح کر چکے ہیں کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل اور فلسطینی عوام کے لیے قابل قبول حل تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا۔ وزیر اعظم نے زور
دے کر کہا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان کی پالیسی قائداعظم کے وژن کے مطابق ہے۔ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کے بیانات اس موضوع پر پاکستان کے موقف کی واضح عکاس ہیں ، جس سے بے بنیاد قیاس آرائیوں کے لیے کوئی گنجائش ہی نہیں رہتی۔ترجمان نے کہا کہ منصفانہ ، جامع اور پائیدار امن کے لیے پاکستان 1967ء سے قبل کی سرحدوں اور القدس الشریف کے دارالحکومت کے طور پر ، اقوام متحدہ ، او آئی سی کی قراردادوں اورعالمی قوانین کے مطابق فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا۔واضح رہے کہ پاکستانی، اسرائیلی اور بھارتی اخبارات اور میڈیا میں خبر دی گئی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ہے۔اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے 17 نومبر کو عمران خان کے حوالے سے خبر لگائی ہے کہ امریکا کے علاوہ ایک اور ملک پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ ہاریٹز نے اپنی رپورٹ میں پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبون کا حوالہ دیا ہے جس میں 13 نومبر کو اس بارے میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی وزیر اعظم نے ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بارے میں دباؤ کی بات کی تھی۔ اخبار کے مطابق عمران خان نے اس انٹرویو میں تاہم کسی ملک کا نام نہیں لیا تھا۔یہی خبر لندن میں قائم مڈل ایسٹ آئی نامی آن لائن اخبار نے بھی پیر 16 نومبر کو شائع کی جس کے بعد متعدد بھارتی اخبارات اور میڈیا میں اسے سرخیوں کی زینت بنایا گیا۔ بھارتی میڈیا کے ساتھ ساتھ پاکستانی اخبار ڈان نے بھی یہ خبر مڈل ایسٹ آئی کے حولے کے ساتھ شائع کی ہے۔