جماعت اسلامی کراچی نے لوکل ٹرین کے موجودہ منصوبے کو مسترد کردیا

42

کراچی (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے سرکلر ٹرین کے نام پر لوکل ٹرین چلانے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سرکلر ریلوے اس کے اصل روٹ ڈرگ روڈ اسٹیشن ، گلشن اقبال ، لیاقت آباد ، ناظم آباد ، اورنگی ٹائون اسٹیشن سے چلائی جائے ،سرکلر ریلوے کے راستے میں آنے والے تمام اسٹیشنز کی مرمت کرائی جائے ، ٹکٹ گھر بحال کیے جائیں اور لوکل ٹرین کے بجائے سرکلر ریلوے چلائی جائے ، سرکلر ریلوے کی آمد ورفت کا شیڈول ایسا بنایا جائے ، جس سے مستقل مسافروں کو سہولت حاصل ہوسکے ، ریلوے ٹریک کے قریب جو آبادیاں خالی کرائی جا رہی ہیں انہیں متبادل جگہ دی جائے ،ریلوے پھاٹک کے اوپر فلائی اوور بنائے جائیں، جماعت اسلامی کی ’’حق دو کراچی مہم‘‘ کے اگلے مرحلے کا بہت جلد اعلان کیا جائے گا، عوام نے کراچی ریفرنڈم میں جماعت اسلامی کے موقف کی تائید کرکے ثابت کر دیا کہ کراچی کے مسائل پہلے بھی جماعت اسلامی نے حل کیے تھے ، اب بھی جماعت اسلامی ہی حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ادارہ نور حق میں کراچی سرکلر ریلوے کے آغاز پر درپیش رکاوٹوں اور دیگر شہری مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے گلشن اقبال ٹائون کے سابق نائب ناظم انجینئر سلیم اظہر نے بھی خیالات کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وفاقی حکومت سرکلر ریلوے کے نام پر کراچی کے شہریوں کے ساتھ سنگین مذاق بند کرے ،وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے سرکلر نہیں لوکل ٹرین چلائی ہے ، اس روٹ کا افتتاح نعمت اللہ خان کے دور میں 2005ء میں کیا گیا تھا ، سرکلر ریلوے کی بحالی میں رکاوٹ ہٹانے کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کے احکامات آنے کے بعد ناظم آباد میں کراچی سرکلر ریلوے کے پل کو توڑ دیا گیا ، لیکن وزیر ریلوے شیخ رشید نے کوئی ایکشن نہیں لیا ، ان اربوں روپے کے نقصان کا ذمے دار کون ہے ؟۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ شہر میں پہلے سے موجود ٹریک پر سرکلر ٹرین نہیں چلائی جا رہی ہے ،صرف عدالت عظمیٰ کو متاثر کرنے کے لیے لوکل ٹرین کا آغاز کیا جارہا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کے لیے 18ارب روپے میں سے ابھی تک 4ارب بھی خرچ نہیں کیے گئے ،ن لیگ نے 2017ء میں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے 27ملین رکھے تھے ، لیکن پی ٹی آئی کے دور میں ایک سال کے لیے 30کروڑ رکھے گئے ، 8ارب کے پروجیکٹ کے لیے 30کروڑ مختص کرنا عوام کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے 1990ء میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ منافع کما کر دے رہی تھی ، لیکن ن لیگ کے دور حکومت میں سازش کے تحت ٹرینوں کی تعداد کم اور اوقات میں خواہ مخواہ ردوبدل کیے گئے ، جس کی وجہ سے ابتدا میں ریلوے کو خسارا برداشت کرنا پڑا اور پھر سروس بھی بند کر دی گئی ، اسی طرح ایم کیو ایم کے وزیر ٹرانسپورٹ کے دور میں کراچی ٹرانسپورٹ کارپوریشن کو بھی بند کر دیا گیا ۔ سلیم اظہر نے کہاکہ ماضی میں کراچی میں 104ٹرینیں چلتی تھیں ، جس میں سے 80ٹرینیں کراچی سرکلر ریلوے کی چلتی تھیںاور اس کے علاوہ مزید 24ٹرینیں اندرون ملک کے لیے چلتی تھیں ، 1990ء میں بلاجواز ٹرینوں کی تعداد کم اور شیڈول تبدیل کر دیے گئے ، اوقات کار تبدیل ہونے کے باعث مسافروں کی تعداد میں کمی رونما ہوئی ، جس کے باعث 1994ء میں کراچی سرکلر ریلوے خسارے میں چلی گئی اور 1999ء میں سرکلر ریلوے کو بند کر دیا گیا ، جس ٹریک پر ٹرین چلائی گئی ہے ، اس کا افتتاح سابق سٹی ناظم کراچی نعمت اللہ خان کے دور میں ہوا تھا ۔