سکھر:مسجد سمیت متعدد عمارتیں مسمار،درجنوں افراد گرفتار

81

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر میں آبپاشی عملے اور پولیس نے مسجد سمیت عمارتوں کو مسمار کردیا، جس پر پولیس نے مذہبی جماعتوں کے 50 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا، آبپاشی اراضی سے قبضے ختم کرانے کے لیے دو دن کے وقفے کے بعد آپریشن دوبارہ شروع کردیا گیا۔ انتظامیہ کی ہیوی مشینری کے ساتھ پولیس کی بھاری جمعیت کے ہمراہ کارروائی میںکئی دکانیں اور گھر مسمار کردیے گئے۔ اکبر مسجد اور مدرسے کو گرانے پر مدرسے کے منتظمین اور پولیس میں جھڑپ، پولیس نے مدرسے کے کئی طلبہ کو گرفتار کرلیا، کئی لوگوں نے اپنے گھر ازخود خالی کرنے شروع کردیے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ آپریشن عدالتی احکامات پر کیا جارہا ہے۔ مولانا راشد محمود سومرو سے ایس ایس پی سکھر، اسسٹنٹ کمشنر، ڈی ایس پی و دیگر افسران سے رابطہ اور ملاقات کرکے آپریشن روکنے کی یقین دہانی کرائی۔ جے یو آئی کے مطابق سکھر کے علاقے بشیر آباد میں قدیم مدنی مسجد کو شہید کرنے کی کوشش، علاقہ مکین کرین کے سامنے آگئے، انتظامیہ کیخلاف نعرے بازی، مسجد کے متولی پیش امام کو دل کا دورہ پڑ گیا، مولانا غلام محمد کندھر کو اسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولنس پہنچ گئی، تاہم انہوں نے اسپتال جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد شہید کرنے نہیں دوں گا۔ سکھر میں شہید کی جانیوالی مساجد کے حوالے سے جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ راشد محمود سومرو نے ردعمل دیتے کہا کہ سکھر پولیس نے جے یو آئی کے متعدد ورکرز کو گرفتار کیا ہے، کارکنوں پر تشدد کیا گیا ہے، کارکنوں کو دھکے دے کر مسجد سے نکال کر گرفتار کیا گیا۔