ایف آئی اے سائبر کرائم کو روکنے میں ناکام ہے ، جاوید قصوری

80

 

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب و صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ملک میں جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوچکا ہے جبکہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے محض کاغذی کارروائی میں مصروف ہیں۔ رواں برس بچوں پر جنسی و جسمانی تشدد میں 14 فیصد تک اضافہ لمحہ فکر ہے۔ 38 واقعات میں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا لیکن بد قسمتی سے ان واقعات میں ملوث افراد کیخلاف کوئی سخت ایکشن نظر نہیں آتا۔ حالات سے دلبرداشتہ ہو کر پڑھے لکھے نوجوان جرائم کی دلدل میں اترنے پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران وارداتوں میں اضافے نے عوام کو عدم تحفظ سے دوچار کردیا ہے۔ اب تک 4061 افراد قتل ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 6 برسوں میں جنسی زیادتی کے کل 22 ہزار سے زائد واقعات ہوئے، جن میں سے صرف 77 افراد کو سزا سنائی گئی۔ المیہ یہ ہے کہ اس جانب صوبائی حکومت کی توجہ نہیں ہے اور نہ ہی متعلقہ ادارے کچھ کررہے ہیں۔ ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا عوامی چارٹر عوام کو ہر طرح کا جسمانی و مالی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت بھی عملی اقدامات کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ لاہور سمیت پورے صوبے میں لاقانونیت کی انتہا ہوچکی ہے۔ ڈاکوؤں نے لاہور کی شاہراہوں پر کھلے عام لوٹ مار جاری رکھی ہوئی ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں مختلف مقامات پر ڈکیتی، چوری اور رہزنی کی وارداتوں میں شہری اپنی عمر بھر کی پونجی لٹا رہے ہیں۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے بھی سائبر کرائم کو روکنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ شہری نو سر بازوں کے ہاتھوں لٹنے پر مجبور ہیں۔ ایزی لوڈ، اے ٹی ایم کے ذریعے بینک اکاؤنٹ ہیک کرنے کی وارداتیں عام ہوچکی ہیں۔