لاہور(نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی اور سیاسی قومی امور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ عمران خان کورونا کے پیچھے چھپ کر بھی عوامی غیظ و غضب سے نہیں بچ سکیں گے ۔ تعلیمی اداروں اور مدارس کی از سر نو طویل مدت کے لیے بندش ظالمانہ اور غیر حکیمانہ فیصلہ ہے ۔ اسکولز ایس او پیز کے مطابق چلائے جارہے ہیں ۔ کورونا سے متاثر ہونے کی کوئی رپورٹ بھی نہیں ۔ حکومتی فیصلہ سراسر سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں کے جلسوں سے بچائو اور عوام کے مہنگائی بے روزگاری ، افراط زر ، لاقانونیت کے خلاف پھٹتے لاوے کا رخ موڑنے کیلیے ہے ۔لیاقت بلوچ نے گلگت بلتستان انتخابات کے بعد جاری احتجاج پر کہا کہ انتخابی دھاندلی اور بے ضابطگیوں کے خلاف احتجاج انتخابات میں دھاندلی سے متاثرہ جماعتوں کا حق ہے ۔ گلگت بلتستان انتخابات میں وفاقی حکومت کا کردار گھنائونا اور مسئلہ کشمیر کو سبوتاژ کرنے والا رہا ۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ جی بی
نے انتخابی عمل کو متنازع بنادیا تھا ۔ آزادکشمیر ، جی بی کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کا رویہ جمو ں و کشمیر کے عوام پر فاشسٹ مودی کے لگائے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ۔ 5 اگست 2019 ء مودی کے اقدام کے بعد حکومت کی مجرمانہ غفلت سے ہر گزرنے والا لمحہ ضائع ہورہاہے ۔ مسئلہ کشمیر اور بھارتی جارحانہ عزائم کے مقابلے میں ہمہ گیر قومی حکمت عملی بنائی جائے اور آزاد کشمیر ، جی بی کے عوام کے مسائل کا استحصال کرنے اور بازیچہ اطفال بنانے کے بجائے حقیقی اقدامات کیے جائیں ۔ لیاقت بلوچ نے امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی والدہ ، میاں محمد نوازشریف ، شہباز شریف کی والدہ اور مریم نواز ، حمزہ شہباز کی دادی کے انتقال پر صدمہ اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کی دعا کی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت پیرول کی رہائی کو بھی اختیارات اور سیاسی انتقام کا کھیل نہ بنائے ۔ حکومت کوئی کام تو سلیقہ اور انسانی بنیاد پر کرنے کا حوصلہ پیدا کرے ۔