جامشورو ،درجنوں غیر قانون رہائشی اسکیمیں چلنے کا انکشاف

26

کوٹری (پ ر) جامشورو میں درجنوں رہائشی اسکیمیں غیر قانونی چلنے کا انکشاف۔ سیکڑوں الاٹیز کی رقم داؤ پر لگ گئی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے بدعنوان افسران نے مبینہ رشوت کے عوض بلڈرز کو کھلی چھوٹ دے دی۔ متعلقہ اداروں کی کارکردگی کاغذی کارروائی تک محدود، رہائشی اسکیموں کے الاٹیز پریشان۔ ضلع جامشورو میں درجنوں رہائشی اسکیمیں غیر قانونی طریقے سے چلائی جارہی ہیں، جن کے پاس نہ تو سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا لے آؤٹ پلان منظور ہوا ہے اور نہ ہی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے سیل اینڈ پبلیکیشن کا اجازت نامہ حاصل کیا گیا ہے۔ چند ماہ قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مختلف مقامات پر کارروائی کرتے ہوئے اسکیموں کے دفاتر سیل اور مسمار کیے تھے جبکہ بعض اسکیموں کے مالکان کو تنبہیہ کرتے ہوئے فوری قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کی ہدایت دی گئی تھی مگر مذکورہ اداروں کی کارکردگی صرف کاغذی کارروائی تک محدود رہتی ہے۔ گزشتہ کئی سال سے سپر ہائی وے اور انڈس ہائی وے کے اطراف مختلف ناموں سے رہائشی اسکیمیں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں، جس کی وجہ سے سیکڑوں الاٹیز کی رقم داؤ پر لگ چکی ہے۔ سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے باقاعدہ اخبارات میں 100 سے زائد غیر قانونی اسکیموں کے نام شائع کرکے عوام کو خبردار کیا تھا کہ وہ ان اسکیموں میں سرمایہ کاری سے قبل متعلقہ اداروں سے رجوع کریں بصورت دیگر ادارہ ذمے دار نہیں ہوگا۔ اشتہار شائع ہونے کے بعد سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران نے بلڈرز کو عوم کو لوٹنے کے لیے کھلی چھوٹ دے دی ہے اور غیر قانونی اسکیموں سے متعلق مجرمانہ چشم پوشی اختیار کرلی گئی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ جن اسکیموں کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کیا گیا تھا وہ چند ماہ بعد پھر سے فعال ہوکر بھرپور انداز میں پلاٹ فروخت کرنے میں مصروف عمل ہیں جبکہ بعض اسکیموں کے کھاتے بھی مشکوک ہونے پر رد کیے جاچکے ہیں۔ بااثر لینڈ مافیا نے ریونیو افسران سے ساز باز کرکے دوبارہ کھاتے رکھوا کر ازسر نو رہائشی اسکیم شروع کر رکھی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ڈی اے اور ایس بی سی اے کے بعض بدعنوان افسران نے بلڈرز مافیا سے ساز باز کر رکھی ہے اور انہیں صرف نوٹس اجراء کرنے کے بعد بھاری نذرانے کے عوض خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے اور جب نشاندہی کی جاتی ہے تو ڈرامائی انداز میں اسکیموں کے دفاتر سیل کردیے جاتے ہیں مگر چند روز بعد ہی وہ اسکیمیں پھر سے کام کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے منظور شدہ اسکیموں کو برسوں گزرنے کے باوجود مکمل نہیں کیا گیا ہے جبکہ اسکیم کا لے آؤٹ پلان تین سال کے لیے منظور کیا جاتا ہے مگر وہ دوبارہ منظوری لیے بغیر کام چلارہے ہیں۔ اس سلسلے میں جب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر مقبول قریشی اور ڈائریکٹر جنرل سہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے رجوع کیا گیا تو دونوں حضرات نے کال موصول نہیں کی۔