ملک کی عسکری قیادت نے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوششوں اور دہشت گردوں کی مالی سرپرستی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ افواج پاکستان کے ابلاغی ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق بَری فوج کے سربراہ کی زیر صدارت 237 ویں کورکمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں علاقائی تزویراتی صورتِ حال اور قومی سلامتی کے امور کا جائزہ لیا گیا، جب کہ داخلی سلامتی، سرحدوں کی صورتِ حال، کنٹرول لائن اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم پر غور کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے بھارتی ریاستی دہشت گردی کے ناقابل تردید شواہد، پاکستان میں عدم استحکام کے لیے بھارتی سازشوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ بھارت، چین، پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کی مالی اعانت اور تربیت میں ملوث ہونے، پاکستان میں بدامنی پھیلانے بالخصوص آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کو تربیت دینے کی کوششیں خطے میں امن و سلامتی کے منافی ہیں۔ بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کے معاہدے کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں اور شہری آبادی کو جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کے واقعات پر کورکمانڈرز کانفرنس کے شرکا نے نہتی شہری آبادی کے تحفظ کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر بَری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ افواج پاکستان، ریاستی اداروں اور قوم کے تعاون سے ہر قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور ہم ان چیلنجز کو پاکستان کے استحکام اور خوشحالی میں بدلیں گے۔ ادھر دفتر خارجہ کے ترجمان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے یہ تشویش ناک اطلاع فراہم کی ہے کہ بھارت کے دفتر خارجہ میں غیر ملکی سفیروں کے ایک گروپ کو بریفنگ دی گئی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے اس بریفنگ پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی فعال منصوبہ بندی، مالی معاونت اور عملدرآمد اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے متعلق ناقابل تردید شواہد جاری کرنے کے بعد بھارتی حکومت نے پاکستان مخالف مہم کو تیز کردیا ہے۔ بھارتی الزامات اور جھوٹے بیان سے حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے۔ پاکستان کی عسکری قیادت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور سرپرستی کی بھارتی سازشوں کا الزام سنگین صورتِ حال کی علامت ہے۔ کچھ دنوں قبل ہی دفتر خارجہ میں افواج پاکستان کے سربراہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ ایک مشترکہ اور اہم پریس کانفرنس کی تھی جس میں بھارت کی دہشت گردی کے دستاویزی شواہد پیش کیے گئے تھے۔ اب ایک بار پھر ڈی جی آئی ایس پی آر نے بَری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس کے اجلاس میں ان شواہد کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کی عسکری قیادت کی جانب سے یہ انکشاف قوم کے لیے کوئی نئی اطلاع نہیں ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت کی سازشیں اوّل دن سے جاری ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا وجود ہی ان سازشوں کا نقطہ آغاز ہے۔ بھارت کی کھلی فوجی مداخلت کے ذریعے سقوط ڈھاکا کا سانحہ پیش آیا اور دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کی مدد اور اپنی شرکت کا اعتراف خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کرچکے ہیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے دور میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا افسر کلبھوشن سنگھ رنگے ہاتھوں بلوچستان میں گرفتار ہوچکا ہے اور بلوچستان میں دہشت گردی کے شواہد پیش کرچکا ہے، لیکن ہماری حکومت سیاسی قیادت، دفتر خارجہ اور عسکری قیادت بھارتی پروپیگنڈے کا توڑ نہیں کرسکیں اور ایف اے ٹی ایف میں بھارت پاکستان کا نام دہشت گردی کے معاون ممالک کی فہرست میں شامل کرانے میں کامیاب ہے۔ حالاں کہ عالمی صورتِ حال بہت تبدیل ہوگئی ہے۔ عالمی صورت حال میں تبدیلی کا سب سے بڑا سبب افغانستان میں امریکا کی عبرت انگیز شکست ہے، افغانستان میں امریکی شکست تاریخ عالم کا اہم ترین واقعہ ہے جس میں کمزور اور پسماندہ افغان مجاہدین کا مقابلہ تاریخ کی سب سے بڑی جنگی ٹیکنالوجی سے تھا جس کی پشت پر تمام بڑے اور چھوٹے ممالک تھے۔ اس جنگ میں طالبان کی فتح نے پاکستان کو فوقیت عطا کردی ہے ورنہ امریکا کا منصوبہ یہ تھا کہ پاکستان کو مغرب اور مشرق دونوں سرحدوں سے گھیر لیا جائے۔ افغان جنگ کے نتائج سے پاکستان کے لیے جو امکانات پیدا ہوئے ہیں اس کا فائدہ ہماری قومی قیادت حاصل نہیں کرسکی ہے اور اس کی وجہ امریکی ایجنڈے کی مزاحمت میں ناکامی ہے۔ جذبہ جہاد نے افغان مجاہدین اور کشمیریوں کو ایک بڑی طاقت کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ فراہم کیا، لیکن ہمارے غلامانہ ذہنیت اور امریکی آلہ کاروں نے جہاد کو دہشت گردی ثابت کرنے کی کوشش میں زور لگا دیا ہے۔ اب ہمارے ریاستی اداروں کو معلوم ہوگیا ہے اور ان کے پاس اس بات کے ناقابل تردید دستاویزی شواہد موجود ہیں کہ دہشت گرد تنظیموں کو بھارت کی مالی معاونت اور سرپرستی حاصل ہے۔ بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے داخلی حالات کی اصلاح کی جائے اور انسانی حقوق کی پامالی سے گریز کیا جائے اور ریاستی و حکومتی نظام کو عادلانہ و منصفانہ بنایا جائے۔