ٹنڈوالٰہیار (نمائندہ جسارت) سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں سگ گزیدگی واقعات کے داخل مقدمات میں نامزد میونسپل افسران کی گرفتاری کا حکم دے دیا، ایس ایس پیز کو ملزمان گرفتار نہ کرنے پر شوکاز نوٹسز جاری، عدالت نے میونسپل افسران کی کتا مار مہم کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹ بھی مسترد کردی، سماعت پندرہ دسمبر تک ملتوی۔ سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ نے صوبے میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات کیخلاف داخل آئینی پٹیشن کی سماعت کی، سندھ بھر سے میونسپل اور پولیس افسران سماعت پر عدالت میں پیش ہوئے، میونسپل افسران نے عدالت میں اپنے اپنے علاقوں میں جاری کتا مار مہم کے حوالے سے رپورٹ پیش کی لیکن عدالت نے میونسپل افسران کی پیش کردہ رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور پولیس افسران سے سگ گزیدگی کے درج مقدمات اور گرفتاریوں کے حوالے سے تفصیلات طلب کیں تو پولیس کی جانب سے تفصیلات پیش نہ کی جاسکیں، جس پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور پولیس کو سگ گزیدگی کے حوالے سے داخل مقدمات میں نامزد میونسپل افسران کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا حکم دیا اور مقدمات میں گرفتاریاں نہ کرنے پر سندھ بھر کے ایس ایس پیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے سماعت کے موقع پر پیش نہ ہونے والے میونسپل افسران کے بھی وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران ایک وکیل نے عدالت کو تجویز دی کہ کتوں کے لیے بھی شیلٹر ہاؤسز بنائے جائیں، جس پر سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے جج جسٹس آفتاب احمد نے ریمارکس دیے کہ یہاں انسان سڑکوں پر سوتے ہیں اور کتوں کے لیے شیلٹر کی بات کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ عوام بھوک سے مررہے ہیں، گندم ہوتے ہوئے ان کو آٹا دستیاب نہیں ہے۔ شیلٹر ہاؤسز کے نام پر افسران کو بدعنوانی کا نیا موقع مل جائے گا۔ عدالت نے بعد ازاں پٹیشن کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔