قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

119

 

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہ تھے کہ اْن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے اْن کا سب کچھ اْن پر الٹ دیا، اور ایسے نتائج اِن کافروں کے لیے مقدر ہیں۔یہ اس لیے کہ ایمان لانے والوں کا حامی و ناصر اللہ ہے اور کافروں کا حامی و ناصر کوئی نہیں۔ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو اللہ اْن جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اور کفر کرنے والے بس دنیا کی چند روزہ زندگی کے مزے لوٹ رہے ہیں، جانوروں کی طرح کھا پی رہے ہیں، اور اْن کا آخری ٹھکانا جہنم ہے۔ (سورۃ محمد:10تا12)

سیدنا ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمؐ نے فرمایا: ’’تین طرح کے آدمی ایسے ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ بات بھی نہیں کریں گے اور نہ ان کی طرف دیکھیں گے۔ وہ شخص جو کسی سامان کے متعلق قسم کھائے کہ اسے اس کی قیمت اس سے زیادہ دی جا رہی تھی جتنی اب دی جا رہی ہے حالاںکہ وہ جھوٹا ہے۔ وہ شخص جس نے جھوٹی قسم عصر کے بعد اس لیے کھائی کہ اس کے ذریعہ ایک مسلمان کے مال کو ہضم کر جائے۔ وہ شخص جو اپنی ضرورت سے بچے پانی سے کسی کو روکے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ آج میں اپنا فضل اسی طرح تمہیں نہیں دوں گا جس طرح تم نے ایک ایسی چیز کے فالتو حصے کو نہیں دیا تھا۔ (بخاری)