سندھ پولیس 2مفرور ملزمان کو بھی گرفتا رنہیں کرسکتی‘ عدالت عظمیٰ

48

اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک +آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا ہے کہ سندھ پولیس 2 مفرو ملزمان کو بھی گرفتار نہیں کر سکتی؟جمعہ کو ام رباب چانڈیو کے اہلخانہ کے قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 3رکنی بینچ نے کی۔ متاثرہ لڑکی ام رباب چانڈیو نے عدالت کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں ایم پی ایز ملزم ہیں، ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں وئی، ملزمان سردارخان چانڈیو اور برہان چانڈیو کو کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، پولیس ملزمان سے ملی ہوئی ہے ۔ متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ایک ملزم کو ڈیل کے تحت پولیس کے حوالے کیا گیا ہے، جاگیردار اور وڈیروں کے خلاف ملزمان کی سہولت کاری پر کارروائی نہیں ہوئی۔ام رباب چانڈیو کا مزید کہنا تھا کہ عدالت جاتی ہوں تو وڈیرے میرا راستہ روک لیتے ہیں، سندھ کے سرداروں سے میری جان کو خطرہ ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ اگر آپ کے ساتھ کچھ ہوا تو آئی جی سندھ کو پھر بلالیں گے۔ عدالت عظمیٰ نے ڈی آئی جی حیدر آباد سے 4 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے معاملہ کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دی ہے جب کہ عدالت عظمیٰ نے قتل کیس میں دوسرے مفرور ملزم مرتضیٰ چانڈیو کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ علاوہ ازیں 2015ء میں ڈیرہ غازی خان سے اغواء ہونے والی عاصمہ مجید کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر مغوی کے والدین کے وکیل کی طرف سے عدالتی کاروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ کیس کی سماعت کے دوران ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے عدالت عظمیٰ سے لڑکی کی بازیابی کے لیے2ماہ کی مہلت مانگ لی۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ملتان اور جنوبی پنجاب سے لڑکیاں حیدرآباد لے جاکر بیچی جاتی ہیں، حیدر آباد میں پتا کروائیں لڑکی وہاں کسی ڈیرے پر ہوگی۔ عدالت عظمیٰ نے گمشدہ خاتون کی تلاش کے لییچاروں صوبوں کو تعاون کا حکم دے دیا۔