آرزو فاطمہ کیس: آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پیش ہونیکا حکم

23

کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کی مقامی عدالت میں نومسلم آرزو فاطمہ کیس کی سماعت ہوئی جہاں پولیس چالان پر ملزم علی اظہر کے وکیل نے دلائل مکمل کرلیے ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام میں بلوغت سے متعلق معیار موجود ہیں، ملزمان پر سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، آرزو فاطمہ نے متعدد بار ہائیکورٹ میں اغوا کیے جانے کی تردید کی ہے، نکاح خواں اور جسٹس آف پیس کے سامنے آرزو نے اپنی عمر 18 سال بتائی، کسی بھی موقع پر لڑکی نے اپنی عمر کم نہیں بتائی ہے، کمسن بچی کے ساتھ زیادتی کی دفعات اس مقدمے میں لاگو نہیں ہوسکتیں، ضابطہ فوجداری کی دفعہ(v) -375 کے لیے بچے کا 14 سال سے کم عمر ہونا ضروری ہے، میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے مطابق آرزو فاطمہ کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان ہیں، مقدمے میں نامزد ایڈووکیٹ محمود نے اپنے دلائل میں کہا کہ مقدمے میں سہولت کاری کا الزام مضحکہ خیز ہے، پولیس نے بدنیتی کی بنیاد پر چالان میں نام شامل کیا، سرکاری وکیل نے آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر غیر حاضری اور پولیس فائل موجود نہیں ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت یکم دسمبر تک ملتوی کردی۔