امریکا: طیاروں کے ذریعے کورونا ویکسین کی منتقلی شروع

54

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی میں فضائی کمپنی یونائیٹڈ ائرلائنز کے طیاروں نے فائزر کمپنی کی کورونا ویکسین کی ہزاروں خوراکیں منتقل کرنا شروع کردی ہیں، جنہیں مختلف مقررہ مراکز میں اکٹھا کیا جا رہا ہے، جس کے بعد اس کی تقسیم کا عمل تیزی سے انجام دیا جا سکے گا۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق تقسیم کے منصوبے کے تحت کئی علاقوں میں حتمی شکل میں ویکسین جمع کرنے کے مراکز بنائے گئے ہیں، جن میں امریکی شہر مشی گن، بلجیم میں بورس اور جرمنی میں کارلسرو وغیرہ شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فضائی کمپنی نے خصوصی اجازت حاصل کی ہے کہ وہ مقررہ مقدار سے زیادہ خشک برف پرواز میں لے جا سکے، تاکہ ویکسین کے لیے مطلوب انتہائی کم درجہ حرارت برقرار رکھا جا سکے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل جرمنی کی بیون ٹیک کمپنی اور امریکی فائزر کمپنی نے تصدیق کی تھی کہ مذکورہ ویکسین دسمبر میں پیش کی جا سکتی ہے۔ دوسری جانب جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ آیندہ ماہ کے وسط میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تیار کی گئی ویکسین کی باضابطہ منظوری دی جا سکتی ہے۔ جرمن وزیر صحت ژینس اشپان نے ملک کے بڑے دواساز ادارے بائیو این ٹیک کو ویکسین تیار کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ منظوری کے بعد 11 دسمبر کو شدید علیل مریضوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ویکسین کو 95 فیصد محفوظ اور مؤثر قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں عالمی ادارۂ صحت سے وابستہ ویکسین کے اعلیٰ ماہر نے کہا ہے کہ کورونا ویکسین کے مستند ہونے کا اعلان صرف پریس ریلیز کے ذریعے نہیں کیا جانا چاہیے، بلکہ ان کے مؤثر ہونے کی یقین دہانی کے لیے مزید ڈیٹا سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر برائے ویکسین اور امیونائزیشن کیٹ او برائین کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ کورونا ویکسین کے ذریعے وائرس کے پھیلاؤ کو کس حد تک کم کیا جا سکے گا۔