افغانستان میں 10 امریکی فوجی اڈے بند

132

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے فروری میں طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد افغانستان بھر میں اپنے 10 اڈوں کو بند کردیا۔ ڈان اخبار کی رپورٹ کے واشنگٹن پوسٹ نے امریکی اور افغان حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اڈوں کا بند ہونا معاہدے میں بیان کردہ امریکی فوجیوں کے افغانستان سے مکمل انخلا کا حصہ ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ کچھ فوجی اڈوں کو مکمل طور پر افغان سیکورٹی فورسز کے حوالے کردیا گیا جب کہ دیگر اڈوں کو خالی کردیا گیا لیکن انہیں اس حالت میں چھوڑا گیا ہے کہ مستقبل میں ضرورت پڑنے پر وہ ان کا دوبارہ قبضہ حاصل کرسکتے ہیں۔ اس بارے میں کوئی رپورٹ نہیں دی گئی کہ خالی کیے گئے ہر اڈے میں کتنا سامان چھوڑا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ڈونلڈ ٹرمپ کے دفتر چھوڑنے سے 15 دن قبل جنوری تک فوجیوں کی تعداد اندازاً 5 ہزار سے ڈھائی ہزار تک لانے کا منصوبہ ہے۔ اس حوالے سے ایک امریکی عہدے دار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ انخلا کے حکم کے باوجود امریکا افغان فورسز کے دفاع میں طالبان پر فضائی حملوں کی صلاحیت کو برقرار رکھنا چاہتا ہے، جب کہ امریکی فوجیوں کے پاس داعش کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت بھی برقرار رہے گی۔ انخلا کی تاریخ قریب آنے کے ساتھ ہی پینٹاگون کچھ اہم فیصلوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے جس میں کون سے دیگر اڈے بند کرنے ہوں گے، افغان حکومت کے حوالے کیا سامان دیا جائے گا اور کیسے امریکی سامان کو واپس لے جایا جائے گا، شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ فیصلے نیٹو اتحادیوں اور افغان شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے کیے جائیں گے۔