نیشنل ریفائنری کورنگی کراچی کے سال 2016ء میں این آر ایل انتظامیہ اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے گٹھ جوڑ سے بغیر الیکشن کے قابض ہونے والے نیشنل ریفائنری (مزدور پینل) کے عبدالرحمن کو منتخب کروا کر جنرل سیکرٹری کے عہدے پر بٹھا دیا گیا جس نے این آر ایل انتظامیہ کی خوشنودی حاصل کرنے اور جنرل سیکرٹری کا عہدہ دلوانے کے بدلے میں 10 ملازمین کو جبری آفیسر گریڈ میں پروموٹ کرایا تا کہ یونین ممبران کی تعداد کو کم کیا جائے جو کہ ٹریڈ یونین کا حصہ نہ رہیں۔ این آر ایل انتظایہ کو عبدالرحمن جیسے مفاد پرست اور نااہل شخص کو اس منصب پر لانے کا مقصد یہی تھا کہ وہ اس سے اپنے مقاصد حاصل کرسکیں کیونکہ یونین جتنی کمزور ہوگی انتظامیہ کو اپنے مقاصد حاصل کرنے میں اتنی آسانی ہوگی۔ جس کی مثال ہمیں پاک عرب ریفائنری سے ملتی ہے، جس کی انتظامیہ نے یونین کو یونینائزڈ ملازمین
کی تعداد 49 تک لا کر اپنے مقاصد اور ملازمین کی سہولیات کو غضب کیا۔ این آر ایل انتظامیہ اسی فارمولے پر کام کرتے ہوئے موصوف کے ساتھ مل کر این آر ایل ایمپلائز یونین کو پاکٹ یونین بنانے پر گامزن ہے اور کچھ بعید نہیں کہ اگر عبدالرحمن کچھ عرصے اس عہدے پر براجمان رہے تو نیشنل ریفائنری ایمپلائز یونین کا حال بھی پاک عرب ریفائنری کی یونین جیسا ہوجائے۔ انہوں نے این آر ایل ملازمین کے اوور ٹائم کو تقریباً صفر کروایا، پروڈکشن بونس بند کروایا، کینٹین سمیت میڈیکل اور ٹرانسپورٹ سہولت کو کم کرادیا اور اس کے بدلے میں این آر ایل انتظامیہ نے موصوف کو خوب نوازا۔ این آر ایل انتظامیہ کی خواہشات کو پورا کرنے کے بعد عبدالرحمن نے ملازمین کو علیحدہ علیحدہ بلا کر رقم وصول کری، جس میں کسی سے انکریمنٹ کے نام پر اور بیشتر سے جبری پروموٹ کرانے کی مد میں اور ستم ظریفی یہ کہ ریٹائر ملازمین کی بقایا جات کی رقم کی مد میں بھی ڈھائی ڈھائی لاکھ روپے کی وصولی کی گئی۔ اس تمام تر صورت حال کو دیکھتے ہوئے یونین کے بیشتر عہدیداران اور ذمہ داران یونین آفس چھوڑ کر چلے گئے۔ اس پریشان کن صورت حال کو دیکھتے ہوئے ادارے کے بیشتر ملازمین بے چینی اور اضطراب کی کیفیت میں مبتلا ہوگئے اور باہمی رضا مندی کے بعد لیگل ایڈوائزر سے تفصیلی مشاورت کی جس پر انہیں لیگل ایڈوائزر نے یہ واضح کیا کہ جنرل سیکرٹری نے واحد اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنے کے لیے این آر ایل انتظامیہ کو اس بات کی
یقین دہانی کرائی ہے کہ مستقبل قریب میں آپ میں سے بیشتر ملازین کو پروموٹ کروانے میں انتظامیہ کی بھرپور مدد اور معاونت کروں گا۔ لہٰذا آپ تمام ملازمین پروموشن سے بچنے کے لیے جلد از جلد سندھ لیبر کورٹ سے رجوع کریں اور خدشے کی بنیاد پر ’’حکم امتناعی‘‘ حاصل کرلیں جس پر 50 سے زائد ملازمین نے ’’حکم امتناعی‘‘ حاصل کرلیا ہے۔ اس صورت حال کے بعد این آر ایل کے مستقل ملازمین کو ذہنی سکون ملا اور تمام ملازمین اس بات کی اُمید کرتے ہیں کہ این آر ایل انتظامیہ کے حکام بالا اس کرپٹ و مفاد پرست شخص سے جان چھڑائی جائے، تا کہ این آر ایل کے مستقل ملازمین احسن طریقے سے اور احساس ذمہ داری کے ساتھ ادارے کی پیداواری صلاحیت کو بڑھائیں اور ادارے کا نام روشن کریں۔ (اس سلسلے میں اگر کوئی فریق وضاحت پیش کرے تو اسے بھی شائع کیا جائے گا)