کُھلے پیسے

87

ایک پرچون دکان دار سے میری اچھی سلام دُعا تھی ۔ ایک دن جب میں اس کے پاس گیا تو وہ کسی سے بحث کر رہا تھا کہ کیا تماشا ہے ، میں دُکانداری کروں یا تم لوگوں کوسارا دن پیسوں کا کھلا(چینج) دیتا رہوں؟میں نے پوچھا کہ خیر تو ہے نا؟کہنے لگے تنگ آ گیا ہوں ۔
میںنے کہا کہ آپ نے کبھی سوچا ہے کہ چھوٹی سی دُکان کے باوجود آپ کے پاس پیسوں کی اتنی فراوانی کیسے رہتی ہے؟ تو وہ خاموش ہو گئے ۔
میرے مشورے پر انہوں نے دو دن کے لیے لوگوںکو کھلا(چینج) دینابند کر دیا ۔ دو دن بعد ملاقات ہوئی تو احوال پوچھا ۔
کہنے لگے کہ دو دن تو بہت پریشانی میں گزرے ۔ سمجھ نہیں آتا کہ جب دیکھو پیسے ختم ہو جاتے ہیں، جبکہ دکانداری ویسے ہی چل رہی ہے ۔
اس پر میں نے کہا کہ سوچیں یہ آپ پر اللہ کا کرم اور برکت ہے آپ اتنی چھوٹی سی دکان کے باوجود سارا دن لوگوںکو چینج دیتے رہتے ہیں ۔
آپ لوگوںمیں آسانیاں تقسیم کرتے ہیں ، وہ آپ کے مال میں برکت پیدا کرتا ہے تاکہ اسی طرح لوگوں کے کام آتے رہیں ۔ آپ نے لوگوںمیں آسانی بند کی تو اس نے اپنی برکت اور کرم بند کر دیا ۔
کچھ روز بعد وہ خود کہہ رہے تھے کہ اب میرے پاس پیسے ختم نہیںہوتے اورمیں اب کسی کو بھی چینج( کھلا) دینے سے انکار نہیں کرتا ۔
’’ بعض اوقات ہمیں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ زندگی میں ہمیں اکثر چیزیں دوسروں کے مقدر اور وسیلے سے مل رہی ہوتی ہیں‘‘۔