اِن میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر تمہاری بات سنتے ہیں اور پھر جب تمہارے پاس سے نکلتے ہیں تو اْن لوگوں سے جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اِنہوں نے کیا کہا تھا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے ٹھپہ لگا دیا ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیرو بنے ہوئے ہیں۔ رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی ہے، اللہ اْن کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں اْن کے حصے کا تقویٰ عطا فرماتا ہے۔ اب کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک اِن پر آ جائے؟ اْس کی علامات تو آ چکی ہیں جب وہ خود آ جائے گی تو اِن کے لیے نصیحت قبول کرنے کا کونسا موقع باقی رہ جائے گا؟۔ (سورۃ محمد:16تا18)
نبی کریم صلٰی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تین شخص ایسے ہیں کہ اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہیں کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت ہی سے دیکھے گا ایک وہ شخص جس نے سامان فروخت کرتے وقت قسم اٹھائی کہ اس کی قیمت مجھے اس سے کہیں زیادہ مل رہی تھی حالاںکہ وہ اس بات میں جھوٹا تھا دوسرا وہ شخص جس نے عصر کے بعد قسم اٹھائی تاکہ اس سے کسی مسلمان کا مال ہتھیا لے تیسرا وہ شخص جو فالتو پانی سے لوگوں کو منع کرے اللہ اس سے فرمائے گا آج کے دن میں تجھ سے اپنا فضل روک لیتا ہوں جیسا کہ تو نے اس چیز کا فضل روکا تھا جس کو تیرے ہاتھوں نے نہیں بنایا تھا‘‘۔ (بخاری)