کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈیفنس پولیس مقابلے کے15 گھنٹے بعد رہا کی گئی بنگلے کی خواتین نے انکشاف کیا ہے کہ جمعے کی رات ساڑھے4 بجے10 سے15 پولیس اہلکار بنگلے میں آئے، جنہوں نے ڈرائیور عباس سے گاڑی کی چابی لی اور اسے ایک اور گاڑی میں بٹھا دیا گیا۔ خواتین نے بتایا کہ ہمیں دوسری گاڑی میں بٹھایا گیا جس کے10 سے15 منٹ بعد فائرنگ شروع ہو گئی، ہمیں15 گھنٹے سے زاید پہلے تھانے اور پھر ایک بند کمرے میں رکھا گیا۔ خواتین نے کہا کہ تھانے میں ڈرائیور عباس سے متعلق پوچھا گیا، موبائل فون بھی لے لیے گئے‘ اس رات ہمارے گھر کوئی ڈکیت نہیں آئے‘ ڈرائیور عباس کو بے گناہ مارا گیا۔ خواتین نے بتایا کہ مقابلے کے بعد پولیس پوری گلی کی سی سی ٹی وی وڈیو اپنے ساتھ لے گئی۔ واضح رہے مذکورہ خواتین میں سے ایک بنگلے کے مالک علی حسینن کی والدہ اور کزن ہے۔دوسری طرف تحریک انصاف کی رہنما لیلیٰ پروین نے کہاکہ ان کا ڈرائیور عباس ان کو نہیں تو کیا پڑوسیوں کو فون کرے گا‘ڈرائیور عباس کا پوسٹمارٹم کیا جائے تا کہ اس کی باڈی کو تدفین کے لیے آبائی علاقے رحیم یار خان بھیجا جاسکے جس کے بعد وہ خود بھی پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گی۔ علاوہ ازیںڈی ایچ اے فیز 4 میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کی تفتیش کے بعد علی حسنین اور لیلیٰ پروین کو بھی باضابطہ شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا‘ ملزمان نے فون پر کس سے کہاں کتنے رابطے کیے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ملزم عباس سے متعلق علی حسنین اور لیلیٰ پروین سے تفتیش ہوگی‘ لیلیٰ پروین نے ڈی وی آر کا ریکارڈ ڈیلیٹ ہونے کا بتایا تھا،پولیس نے متعلقہ ڈی وی آر بھی تحویل میں لے لیا، جسے پنجاب فرانزک لیب بھیجا جائے گا۔ادھر پولیس نے ٹیکنیکل ٹیم کی مدد سے روڈ میپ اور کالنگ ڈائی گرام تیار کرلیا ہے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ عباس کا 3 ماہ میں کس سے کتنی بار رابطہ رہا، اس کی پوری ہسٹری سامنے آ گئی ہے، ہلاک ملزم عباس نے علی حسنین کو 27 اور لیلیٰ پروین کو 33 فون کالز کیں۔تفتیشی حکام کے مطابق ڈرائیور عباس نے 9 فون کالز گینگ لیڈر مصطفی، 22 فون ساتھ ملزم عابد کو کیے ۔تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر لیاری ایکسپریس وے کا راستہ استعمال کیا گیا تھا، 4 بجے کے بعد مصطفی کا موبائل فون ڈی ایچ اے فیز 4 میں ٹاور پر آیا‘ پہلے سے تیار پولیس پارٹی لوکیشن پر پہنچی جہاں ملزمان سے مقابلہ ہوا ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی کال ریکارڈنگ میں فیز 4 میں بنگلے کو ٹارگٹ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، ملزمان کا مکمل کال ریکارڈ اور مساوی لوکیشن موجود ہے۔دوسری طرف پولیس نے علی حسنین اور لیلیٰ کے الزامات کا جواب ثبوت کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے، حقائق جاننے کے لیے پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت نے بھی پولیس حکام سے ملاقات کی اور ڈرائیور عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرنے کی درخواست کی۔