کورونا سے مزید67ہلاک‘ حکومت کا عالمی اداروں سے مالی مدد لینے کا فیصلہ

106

اسلام آباد/ پشاور (خبر ایجنسیاں/ مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں2 ہزار 458 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور متاثرہ افراد کی کل تعداد 4 لاکھ 482 ہوگئی ہے۔نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران کورونا سے مزید 67 اموات رپورٹ ہوئی ہیں اور مرنے والوں کی مجموعی تعداد 8 ہزار91 ہوگئی ‘ کورونا سے3 لاکھ 43 ہزار286 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں اور 49 ہزار 105 زیر علاج ہیں‘ اسپتالوں میں کورونا کے زیر علاج 58 فیصد مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے سابق اسپیکر اور پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے رہنما سردار غلام صادق جبکہنیب کے سابق ڈپٹی چیئرمین حسن وسیم افضل کورونا وائرس کا شکار ہوکر انتقال کر گئے ہیں۔ خیبر پختونخواکے دارالحکومت پشاور میں کورونا کیسز میں اضافے کے باعث مختلف علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ منگل کے روز ڈپٹی کمشنر پشاور کے نوٹیفکیشن کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران صرف دودھ، دہی، تندور، اور میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔ حیات آباد کے 3 سیکٹرز، یونیورسٹی ٹاؤن کی سرکلرلین اور گلبرک میں بھی اسمارٹ لاک ڈاؤن ہوگا۔ پشاور انتظامیہ کے مطابق کینٹ ایریا، گلبرگ اور قیوم اسپورٹس کمپلیکس کے علاقے بھی لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ علاوہ ازیں حکومت نے کورونا ویکسین کی ایڈوانس خریداری کے سلسلے میں عالمی اداروں سے مالی معاونت لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز اقتصادی امور ڈویژن کے ذریعے عالمی اداروں سے مالی معاونت کے لیے بات چیت کرے گی‘ مالی معاونت کے لیے عالمی بینک، اے ڈی بی اور یونیسیف سے رابطہ کرنے کی تجویز زیر غور ہے‘ عالمی اداروں سے ویکسین کی خریداری کے اخراجات کے امور پر بات چیت کی جائے گی۔ دستاویز کے مطابق کورونا ویکسین طبی عملے اور تشویشناک حالت والے مریضوں کو فراہم کی جائے گی۔ مشیر ادارہ جاتی اصلاحات نے تجویز دی ہے کہ طبی عملے کو ویکسین مفت فراہم کی جائے۔ دریں اثنا وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کو کورونا کی ویکسین کے حصول کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع ہے کہ 2021ء کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ وفاقی کابینہ کو ویکسین کے حوالے سے بتایا گیا اور پھر فیصلے سامنے رکھے گئے‘ ویکسین کے حصول کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ذریعے 15 کروڑ ڈالر کی رقم کی منظوری دی گئی تھی اور کابینہ نے اس کی توثیق کردی ہے۔