اسقاطِ حمل کے بھیانک نقصانات

290

اسقاط حمل کے بےشمار نقصانات اور خطرات ہیں. جسمانی بھی اور نفسیاتی بھی خواہ اسقاط حمل سرجری کے ذریعے کیا گیا ہو یا کسی دوائی سے۔

فوری منفی نتائج میں پیٹ میں درد ، متلی ، اُلٹی ، اور اسہال شامل ہیں جبکہ اسقاط حمل سے سنگین  پیچیدگیوں کا خطرہ بھی ہوتا ہے جیسے خون بہہ جانا ، انفیکشن اور اعضاء کا نقصان۔ اس کے علاوہ دوسرے نقصانات مندرجہ ذیل ہیں:

1) بہت زیادہ  خون بہنا جس کی وجہ سے جان جانے کا خطرہ ہوسکتا  ہے

2) انفیکشن

3) نامکمل اسقاط حمل

4) بچہ دانی کا دائمی نقصان

5) مخصوص عضوء کی اندرونی دیوار پر زخم

6) بچہ دانی میں سوراخ ہوجانا

7) اندرونی اعضاء کا نقصان

8) چھاتی کا کینسر

9) اسقاط حمل کے عمل کے دوران کسی غیر متوقع پیچیدگی  کے باعث موت

مذکورہ بالا خطرات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسقاط حمل جسمانی صحت کیلیے بڑے پیمانے پر خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ خواتین میں یہ نفسیاتی اور ذہنی امراض اور شدید منفی جذبات کا باعث بھی بن سکتا ہے جس کی علامات دنوں یا سالوں میں بھی ظاہر ہوسکتی ہیں۔

کسی حادثے کے ردِ عمل میں مستقل طور پر ڈپریشن  میں چلےجانا (Post-traumatic stress disorder) جیسے نفیساتی امراض اسقاطِ حمل کے عمومی نقصانات میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ:

1) بھوک کے احساس میں تغیر آنا

2) لوگوں سے تعلقات میں دشواری

3) ناقابلِ برداشت ندامت کا احساس

4) ذہنی دباؤ

5) اسقاط حمل کا واقعہ ذہن میں وقتاً فوقتاً آنا جس سے ڈپریشن میں مزید اضافہ ہو

6) خودکشی کے خیالات

7) جنسی خرابی

8) ڈپریشن کے باعث منشیات کا استعمال

9) یا پھر روحانیت سے دوری