امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ممنون حسین کا خطاب اچھا تھا مگر اس میں پورا زور حکومتی کامیابیوں کو گنوانے پر لگایا گیا جبکہ صدر مملکت کو خطاب میں عوام کو درپیش مسائل کا تذکرہ کرنا چاہیئے تھا۔
سینیٹر سراج الحق نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے اختتام پر پارلیمنٹ کے پاہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کی جس میں انھوں نے کہا کہ صدر مملکت کے خطاب میں عوام کو درپیش مسائل کے حل پر زور دیا جانا چاہیئے تھا اور عام آدمی کو غربت ،مہنگائی ،بے روز گاری، تعلیم ،صحت اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے جن مشکلات کا سامنا ہے ان کو دور کرنے کیلئے حکومت کو توجہ دلانی چاہیئے تھی مگر صدر مملکت نے اپنی تقریر حکومت کی کارکردگی کو سراہنے تک محدود رکھی۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اگر صدر مملکت عوامی مسائل اور ملکی بحرانوں کا تذکرہ کرتے تو عام آدمی سمجھتا کہ صدر نے ان کے دل کی بات کی ہے اور سربراہ مملکت کو عوامی مسائل کے حل سے بھی دلچسپی ہے ۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ انتخابی عمل کو صاف شفاف اور بااعتماد ہونا چاہیئے تھا مگرایسا نہ ہوسکا۔ ان انتخابات کے حوالے سے لوگوں کو بہت سی شکایات ہیں ہم سمجھتے ہیں اور خود عمران خان کو بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے کہ جہاں پر دھاندلی کی ٹھوس شکایات ہوں اُن کا ازالہ ہونا چا ہیئے۔ بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی یابدانتظامی کے واقعات کے حوالے سے تمام تر ریکارڈ جمع کیا جانا چاہئےاور اسے الیکشن کمیشن اور عوام کے سامنے آنا چاہئے۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کو انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت پر کبھی کوئی اعتراض نہیں رہا ۔ جماعت اسلامی تو انتخابات میں خواتین کی شرکت کی زبر دست حامی ہے اور ہماری قومی و صوبائی اسمبلی کی خواتین ارکان نے ہر الیکشن کے موقع پر گھر گھر جاکر کمپین کی ہے اور خواتین کو انتخابات میں بھر پور حصہ لینے پر آمادہ کیا ہے ۔