امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ مالی سال 2015-16کا وفاقی بجٹ مایوس کن اور مزدور کش ہے اس بجٹ میں ملک کی غریب اور پسی ہوئی عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں دیا گیاہے۔
جمعہ کے روز وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بجٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بجٹ الفاظ کے گورکھ دھندے اور ہیر پھیر کے علاوہ کچھ نہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کا عندیہ دیا گیا تھا جو کم کرکے7.5فیصد کردیا گیا ہے ۔
سراج الحق نے کہا کہ اسی طرح حکومت نے دعوی کیا ہے کہ ان کی کو ششوں سے زرمبادلہ کے ذخائر 16بلین ڈالرز سے زائد کے ہیں جبکہ خود تسلیم کررہے ہیں کہ برآمدات میں تین فیصد کمی ہوئی ہے حالانکہ یہ کمی 5فیصد ہے۔
سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ زر مبادلہ میں اضافہ برآمد ات کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ اس کی دیگرپانچ وجوہات ہیں جن میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھیجی ہوئی رقوم ،سعودی عرب سے ملنے والے ڈیڑھ ارب ڈالرز،کولیکشن فنڈ سے ملنے والا حصہ ،دو بلین ڈالر کے بیچے گئے یوروبانڈز اور بھاری شرح سود پر بیچے گئے سکوک بانڈز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے جی ڈی پی میں اضافے کا ہدف 5.1فیصد رکھا تھا وہ 4.2فیصد رہا ،اس میں صنعت اور زراعت میں بڑھوتری نہ ہونے کے برابر ہے۔وزیر خزانہ نے خود تسلیم کیا ہے کہ بجٹ خسارہ 5فیصد ہے۔حکومت نے ایف بی آر میں ریونیو کا ہدف 2.8ٹریلین مقر ر کیا تھاجسے بعد میں کم کرکے پہلے 2.7اور پھر 2.6کردیا گیا لیکن حکومتی پالیسیاں بتا رہی ہیں کہ ان سے یہ بھی پورا نہیں ہوگا۔اس میں عوام کا ریفنڈ ایبل 220بلین ہے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس بجٹ میں صحت، تعلیم، زراعت، صنعت سمیت تمام شعبوں کی ترقی کو نظر انداز کرتے ہوئے صرف امیروں ، جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ صحت کے شعبے کے بجٹ میں گذشتہ سال کی نسبت کمی کی گئی ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ زراعت جو ہمارے ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کسانوں کے لیے کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور اس بجٹ کے نتیجے میں امیرمزید امیر ہو گا اور غریب پس جائے گا تعلیم کے شعبے میں طلباءکو کوئی سہولت نہیں دی گئی اور نہ ہی تعلیمی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے ۔