شام میں اسدی فوج کی حلب شہر پر قبضے کے لیے عسکری کارروائیوں میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے

167

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) شام میں اسدی فوج کی حلب شہر پر قبضے کے لیے عسکری کارروائیوں میں ایک بار پھر شدت آگئی ہے، جبکہ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مغربی حکومتیں اور روس اس موضوع پر واضح طور پر منقسم ہیں۔ جرمن وزیرخارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان شامی تنازع پر اختلافات نے سرد جنگ سے زیادہ ’خطرناک‘ صورت حال اختیار کر لی ہے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہفتے کی شب 2 متضاد قراردادوں پر رائے شماری ہوئی۔ ان میں سے ایک قرارداد کا مسودہ فرانس کی جانب سے مرتب کیا گیا ہے، جب کہ دوسری شام میں جنگ بندی کے مطالبے کی حامل ایک روسی قرارداد ہے، تاہم اس میں حلب میں بمباری روکنے کاکوئی ذکر موجود نہیں ہے۔ روس نے رائے شماری کے دوران فرانسیسی قرارداد کو ویٹو کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ فرانسیسی صدر فرنسوا اولاند نے خبردار کیا تھا کہ قرارداد کو ویٹو کرنے والا ملک دنیا کے سامنے اپنا وقار کھو دے گا۔ امریکا اور برطانیہ کی حمایت یافتہ فرانسیسی قرارداد میں حلب پر جنگی طیاروں کی پروازوں پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف نے اپیل کی ہے کہ حلب شہر میں تشدد فوری طور پر روکا جائے۔ یونیسف کے مطابق اقوام متحدہ کے امدادی ادارے جنگ زدہ شہر میں موجود شہریوں کی امداد کیلیے تیار ہیں۔ یونیسف کی نمائندہ برائے شام ہانا سنگر نے ہفتے کے روز حلب کی صورت حال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 10ستمبر سے اب تک وہاں 100 سے زائد بچے ہلاک جبکہ کئی اسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔